ہلال نیوز

گلگت بلتستان کی بھارتی سامراج سے آزادی اور پاکستان سے الحاق ہماری قومی تاریخ کا روشن باب

یکم نومبر، گلگت بلتستان کے یومِ آزادی کی تقریبات اور فوجی پریڈ

یکم نومبر کو گلگت  بلتستا ن کا 71واں یوم آزادی اور الحاق پاکستان روایتی جوش اور جذبہ سے منایا گیا ۔ خطے کے تمام اضلاع میں مختلف پروگراموں میں ڈوگرہ حکمرانوں سے آزادی کی جدوجہد کے ہیروز کو خراج تحسین پیش کیا گیا ۔ گلگت میں ، مرکزی تقریب چنار باغ میں منعقد کی گئی جہاں گورنر  گلگت  بلتستان راجہ جلال حسین ، وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمن اور فورس کمانڈر شمالی علاقہ جات میجر جنرل احسان محمود نے شہداء کی یادگار پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی ۔ اس موقع پر پرچم کشائی کی تقریب بھی منعقد کی گئی۔ پولیس اور سکاوٹس کے عملہ نے آزادی کے شہداء کو گارڈآف آنرپیش کیا ۔

 

 ایک اور اہم تقریب آرمی ہیلی پیڈ جٹیال گلگت میں منعقد کی گئی جہاں گورنر راجہ جلا ل حسین مہمان خصوصی تھے جبکہ چیف منسٹر حافظ حفیظ الرحمن اور کمانڈر ایف سی این اے میجر جنرل احسان محمود ، منسٹرز،قانون ساز اسمبلی کے ارکان ، گلگت بلتستان کونسل، سول اور فوجی حکام کے ساتھ ساتھ بزرگوں اور نوجوانوں نے بھی تقریب میں شرکت کی۔ تقریب میں آرمی بینڈ نے روایتی دھنوں سے عوام کو محظوظ کیا تقریب میں 1947ء کی جنگِ آزادی کے غازیان نے بھی شرکت کی۔مشترکہ پریڈ کے دستوں نے پریڈ کمانڈر کیپٹن اعزاز خالد کے زیر قیادت غازیان کو سلامی پیش کی۔

تقریب سے گلگت  بلتستان کے گورنر راجہ جلال حسین اور وزیراعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن نے اپنے خطاب کے دوران

GB

کے عوام کی پاکستان سے بے پناہ محبت کا اظہار کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کا دن اور یہ شاندار پریڈ اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہمارے جذبے آج بھی جوان ہیں اور ہم پاکستان کے دشمنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ 1947ء میں گلگت  بلتستان کے غیور عوام نے کشمیری ڈوگرہ راج اور بھارتی سامراج سے بزوربازو لڑ کر آزادی حاصل کی اور پاکستان سے الحاق کیا۔ یہ جذبہ آج بھی زندہ ہے اور ہم سب مِل کر پاکستان کے دشمنوں کا مقابلہ کرتے رہیں گے۔

 آ خر میں کمانڈر ایف سی این اے نے اپنے خیالات کا اظہار کر تے ہوئے کہاکہ گلگت بلتستان اور پاکستان ایک جسم اور ایک جان کی حیثیت رکھتے ہیںاور ہم سب مِل کر دشمن کو ہر محاذ پر شکست دے سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ میں آپ کے جوش و جذبے کی جتنی بھی تعریف کروں کم ہے۔     (رپورٹ : کیپٹن اعزاز خالد)

 

 

یہ تحریر 713مرتبہ پڑھی گئی۔

TOP