یوم دفاع

جذبے ستمبر کے

6ستمبر 1965 کو بھارت نے بغیر اعلان کے پاکستان پر حملہ کیا تواس کی نیت پنجاب کو کاٹنے اور فضائی برتری حاصل کرنے کی تھی،اس کا حملہ لا ہور، سیالکوٹ اور سندھ کے صحرائی علاقوں پر تھا مگرہماری آرمی کے جاں باز افسروں اورجوانوں نے اپنی جان پر کھیل کر پاکستان کا دفاع کیا۔ ان کی عظیم قربانیوں کی  یاد میں6 ستمبر یوم دفاع کے طور پرمنایا جاتاہے تاکہ ان سب کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کیاجاسکے او ردشمن کو قوم کے نوجوانوں کا پیغام دیا جا ئے کہ آج بھی ہمارے نوجوان کسی بھی مشکل کے سامنے متحد ہوکر سیسہ پلا ئی ہو ئی دیوار کی طرح ڈٹ جانے کا ہنر جانتے ہیں ۔پا ک فوج نے مختصروقت میں جس طرح ہمت  اور جرأت کی مثال پیش کی وہ  یقینی طور پر قابلِ ستا ئش ہے۔ 


آج ہمیں اپنے نوجوانوں کو یہ باور کرنے کی ضرورت ہے کہ اُس وقت نہ تو ہم معاشی اور اقتصادی طور پر مضبوط تھے اور نہ وسائل میں ہمیں کوئی مدد حاصل تھی پھر بھی ہم اپنے عزم و استقلال اور ہمت کے بل بوتے پر کامیابی حاصل کرنے  میں سرخرو رہے۔


اِس دن ہمیں اپنے ان جوانوں اور افسروں کو یاد رکھنا چاہیے جنھوں نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ دے کر ملک کی سلامتی کویقینی بنایا، یہی وجہ ہے کہ ہماری فوج کا شماردنیا کی بہترین افواج میں ہوتاہے۔ یہ دن ہمارے نوجوانوںمیں ملک کی خدمت کے جذبے کو ابھارنے میں مددگار ہے۔جنگِ ستمبر کے دوران  محدود وسائل میں جس طرح ہمارے فوجیوں نے مثالی کردار پیش کیا  اور جس بہادری اور شجاعت کا مظاہرہ کیا وہ  یاد رکھنے کے قابل ہے، نیزوہ جذبہ اور کردار ہما رے نو جوانوں کو اپنا نے کی بھی ضرورت ہے ۔ستمبرمیں یہ جذبہ اپنی پوری طاقت کے ساتھ نظرآیا اور ہمیںیہ سبق دیتا ہے کہ کس طرح تعداد اور اسلحے میں اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کے اوپرغلبہ پایاجاسکتاہے۔ یہ دن ہمیں خود احتسابی کی طرف بھی آمادہ کرتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ مستقبل کے حوالے سے منصوبہ سازی میں بھی تیاری کے لیے مدد کرتاہے۔  یہ دن ہمیں یہ سکھا تا ہے کہ جس طرح ہما رے اسلاف اور بہادر افواج نے ملکی سرحدوں کے دفاع کے لیے قربانی دی اور خدمتِ وطن میں جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے بھی گریز نہ کیا، اسی طرح ہمیں آنے والی نسلو ں کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرنا ہے ۔
آ ج اس بات کا احساس کرنا ضروری ہے کہ ہم یہ دیکھیں کہ ہم پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کھڑے ہوں۔ مغرب کی تقلید کرنے کے بجائے اس ملک کو عظیم تر بنانے کے لیے جدوجہد کریں۔اس بات کا اعادہ بھی ضروری ہے کہ آزادی ایک عظیم نعمت ہے اور اس کی قدر کرنا لازم ہے ۔6 ستمبر ہمیں یاد دلاتا ہے کہ مومن کبھی بھی بزدل نہیں ہوتا۔ اپنے ان تمام ہیروزکو یاد رکھنا اس  جذبے کو پروان چڑھانے میں مثال ثابت ہو سکتاہے ۔
سوشل میڈیا پر بھی ان کو یاد رکھنے اور خراجِ تحسین پیش کرنے کا سلسلہ صرف 6ستمبر کے موقع تک ہی محدود نہیں رہنا چاہیے ۔اس حقیقت سے انحراف ممکن نہیں کہ اگر آ ج ہم آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں تو یہ محض اْن جوانوں اور افسروں کی وجہ سے ممکن ہوسکا جنھوںنے 1965 ء کی جنگ میں بے مثل قربانیاں دیں۔
آج پاکستان کے نوجوانوں کو اِسی جذبَہ ایمانی کو تازہ کرنے کی ضرورت ہے جو اس وقت موجود تھا جس کی وجہ سے دس گنا بڑی طاقت کے دشمن کو شکست دی گئی جبکہ وسائل بھی انتہائی محدود اور قلیل تھے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوان مختلف قسم کے مسائل سے  نبرد آزما  ہونے کے لیے تیار رہیں ۔
آج ہمیں اپنے نوجوانوں کو یہ باور کرنے کی ضرورت ہے کہ اُس وقت نہ  تو ہم معاشی اور اقتصادی طور پر مضبوط تھے اور نہ  وسائل میں ہمیں کوئی مدد حاصل تھی پھر بھی ہم اپنے عزم و استقلال اور ہمت کے بل بوتے پر کامیابی حاصل کرنے  میں سرخرو رہے ۔یہ دن ہمارے نوجوانوں کو یہ سب سوچنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔یوم دفاع  ہمیں اس بات کا درس بھی دیتا ہے کہ ہم اپنی افواج پر اعتماد کا اظہار کریں جو اپنی جان پر کھیل کر ملکی سرحدوں کادفاع کرتی ہیں اور ہمیں بیرونی  خطرات سے محفوظ رکھتی ہیں۔
یوم دفاع میں یہ جذبہ اپنی پوری آب وتاب کے ساتھ نظر آیا اور ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ کس طرح اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کے اوپر غلبہ پایا جا سکتا ہے۔یہ دن علامت ہے ہمت اور جواں مردی کی اور ایمان کی طاقت کو مجسم شکل میں پیش کرنے کی، اس کے علاوہ جو تمام افواج یکجا ہوئیں اور بظا  ہر مضبوط بھارت کو پسپا کرنے میں مددگار ہوئیں  وہ جذبہ بھی آج مفقود ہے۔ یوم دفاع اس جذبے کو پھر سے زندہ کرتا ہے۔  اس کی آبیاری کرتا  ہے اور اسے نمو دیتا ہے۔ قائداعظم نے جو ایمان، ا تحاد اور تنظیم کے اصُول ہمیں سکھائے یہ دن اُن کو جلا  بخشتا ہے ۔ہمیں یہ سبق سیکھنے کو ملتا ہے کہ اپنے تمام اندرونی اور بیرونی اختلافات کو بالائے طاق  رکھا جائے اور دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہا جائے ۔ 
اس بات کو بھی یاد رکھنا ضروری ہے کہ آزاد ی ایک عظیم نعمت ہے اور اس کی قدر کرنا ضروری ہے۔ اس جنگ میں ہمارے فو جیوں نے جس بہادری اور شجاعت کا مظاہرہ کیا وہ بھی یاد رکھنے کے قابل ہے۔ اپنے تمام ہیروز کو یاد رکھنا اس جذبے کو پروان  چڑھانے میں مدد گار اور فعال  ثابت ہو سکتا ہے ۔ ||


مضمون نگار قومی و بین الاقوامی امور پر لکھتی ہیں۔
[email protected]

یہ تحریر 142مرتبہ پڑھی گئی۔

TOP