اداریہ

یومِ پاکستان : عزم ِنو کے ساتھ

قوم ہر سال یومِ پاکستان اس ولولے اور اُمید کے ساتھ مناتی ہے کہ وطنِ عزیزکو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے وہ باہمی رواداری اور اتحاد کا ثبوت دیتے ہوئے جد وجہد جاری رکھے گی۔ ماضی گواہ ہے کہ کس طرح اس قوم نے قائداعظم کی قیادت میںجمع ہو کر ایک الگ وطن کے حصول کے لیے خواب کو شرمندۂ تعبیر کرنے میں کردار ادا کیا۔مفکر پاکستان علامہ اقبال نے 1930 میں خطبہ الٰہ آباد میں برِ صغیر کے مسلمانوں کے لیے جس الگ سرزمین کا تصور پیش کیا، صرف دس برس کے بعد1940میں لاہور میں اس قوم نے قرار دادِ پاکستان کے ذریعے دنیا کو یہ باور کرادیا کہ برصغیر کے مسلمان اپنے قائد محمدعلی جناح کی قیادت میںایک الگ وطن کے لیے برسرِ پیکار ہیں۔ یہ بھی برصغیر کے مسلمانوں کا طرۂ امتیاز ہے کہ قراردادِ پاکستان کی منظوری کے بعد صرف سات برس کے قلیل عرصے میں وطن عزیز پاکستان منصہ شہود پر آچکا تھا اور اس کا سبز ہلالی پرچم دنیا کی آزاد قوم کی صف میں لہرایا جارہا تھا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کو اپنے قیام کے اوائل ہی سے دشمنوں کی سازشوں اور جارحیتوں کا سامنا رہا ہے۔ نیا ملک ہونے کے ناتے جوسول اور ملٹری اثاثے اس ملک کوملنے تھے، وہ اُس طرح سے مہیا نہیں کیے گئے۔ مہاجرین کی آباد کاری کا مسئلہ، کشمیر سمیت دیگر مسلم علاقوں پر دشمن کے غاصبانہ قبضوں جیسے مسائل سمیت پاکستان کو مختلف محاذوں پر چیلنجز سے نبر آزما ہوکر آگے بڑھنا تھا۔ بانیِ پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح نے30 اکتوبر 1947 کو لاہور میں جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ''آیئے ہم عظیم قوم اور اپنی خود مختارمملکت پاکستان کی تشکیل ، تعمیر کے لیے کچھ تدبیر کریں جو آپ کو معلوم ہی ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی اسلامی مملکت بھی ہے  اور دنیا بھر میں پانچویں عظیم آزاد مملکت بھی ۔ اب یہ ہر مسلمان مرد و زن کے لیے سنہری موقع ہے اور اس کی خوش قسمتی بھی کہ وہ اپنے حصے کا بھرپور اور مکمل کردار ادا کرے، بڑی سے بڑی ذاتی قربانیاں دے اور پاکستانی قوم اور ملک کو دنیا کی عظیم ترین قوم اور ملک بنانے کے لیے مسلسل اور اَن تھک محنت کرے۔ اب پاکستان، اس کی لاج اور ترقی آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ بلاشبہ ہم میں بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں۔ پاک سرزمین زبردست وسائل و ذرائع اور امکانات ِترقی کی حامل ہے۔ باری تعالیٰ نے ہمیں قدرت کی دولت بڑی فراوانی کے ساتھ عطاکی ہے۔ اب یہ کام انسانی ہاتھوں کا ہے کہ و ہ اس دولت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں۔''
قائد کے اس فرمان سے یہ اخذ کرنا مشکل نہیں رہتا کہ قائد کس طرح سے اس قوم کو ہمیشہ پر عزم اور باحوصلہ دیکھنا چاہتے تھے اور مسلسل جدوجہد  کے ذریعے اس ریاست کو بہتر سے ، بہتر بنانے کے خواہاں تھے۔ وقت گواہ ہے کہ ہماری قوم نے قائدکے حکم کے عین مطابق ہمیشہ اس وطن کے لیے قربانیاں دی ہیں اور اس کی سلامتی پر کبھی کوئی آنچ نہیں آنے دی۔ الحمد ﷲقوم ہر مشکل وقت میں مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہوتی ہے۔ گزشہ دو دہائیوں سے دہشت گردی کے جس عفریت کا پاکستان کو سامنا تھا، اُس پر قابو پانے میں قوم نے دامے ، درمے ،سخنے ہر اعتبار سے مسلح افواج کی معاونت کی اور آج پاکستان میں قابلِ اطمینان حد تک امن قائم ہو چکا ہے جو دشمن کو ایک آنکھ نہیں بھاتا۔ یہی وجہ ہے کہ صوبہ بلوچستان اور مغربی علاقوں سمیت ملک بھرمیں کہیں کبھی کوئی دہشت گردی کا واقعہ ہو جاتا ہے جس کا یہ مطلب قطعاً نہیں کہ خدانخواستہ ریاست کی رِٹ کمزور ہے۔ ہماری ریاست اور قانون نافذ کرنے والے سبھی ادارے پورے حوصلے اور جذبے کے ساتھ اس پاک سرزمین سے دہشت گردی سمیت دیگر سازشوں کے خاتمے کے لیے نہ صرف پیشہ ورانہ اہلیت رکھتے ہیں بلکہ اپنی اپنی جگہ پر پوری قوم مضبوطی کے ساتھ نبرد آزما ہے جو اس امر کی نشاندہی ہے کہ پاکستان نہ صرف آج بھی محفوظ ہاتھوں میں ہے بلکہ اس کا مستقبل بھی بہت تابناک و توانا ہے۔اِن شاء اﷲ
پاکستان ہمیشہ سلامت رہے



 

یہ تحریر 180مرتبہ پڑھی گئی۔

TOP