اداریہ

اداریہ - تکمیل پاکستان کا سفر

پاکستانی قوم ہر سال 14 اگست کو قیام پاکستان کا جشن مناتی ہے۔ یوں پورے ملک میں سبز ہلالی پرچم لہرائے جاتے ہیں اور فضا ملی نغموں سے گونج اٹھتی ہے۔ بلاشبہ زندہ قوموں کی یہی روایت ہوتی ہے کہ وہ اپنے قومی تہوار پورے جوش ا ور ولولے سے مناتی ہیں۔ قیام پاکستان کا تہوار ہر حوالے سے قوم کے لئے خوشی منانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ لیکن ضروری ہے کہ قوم یہ دن جوش و جذبے کے ساتھ مناتے ہوئے اپنی آزادی کے اب تک کے سالوں کا جائزہ لے۔ اپنی آزادی کے اب تک کے ماہ و سال کا جائزہ لیتے ہوئے قوم کو یاسیت کا شکار ہونے کے بجائے اس حقیقت کو پیشِ نظر رکھنا ہے کہ پاکستان نے ان سالوں میں بہت سی کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ آج پاکستان کا شمار کئی اعتبار سے دنیا کے صف اول کے ممالک میں کیا جاتا ہے۔ پاکستان دفاع‘ دفاعی سازوسامان‘ ٹیکسٹائل‘ کھیل اور کھیلوں کے سامان کی تیاری کے ساتھ ساتھ آج دنیا کے اُن چند ممالک میں سے ہے‘ جو ایٹمی قوت ہیں۔ یوں پاکستان کا دفاعی طور پر مضبوط ہونا اس ملک کی سالمیت کی ضمانت ہے۔

بانئ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح بھی پاکستان کو روشن مستقبل کا حامل‘ ایک ترقی یافتہ ملک دیکھنا چاہتے تھے۔ انہوں نے 11 اگست 1947 کو دستورساز اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے قوم کو رہنمائی فراہم کی کہ کس انداز سے پاکستان آگے بڑھ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا: ’’پاکستان کی عظیم ریاست کو اگر ہم آسودہ‘ خوشحال اور ثروت مند بنانا چاہتے تو ہمیں عوام کی فلاح پر تمام تر توجہ مرکوز کرنی پڑے گی اور ان میں بھی عام لوگوں‘ بالخصوص نادار آبادی‘ کی فلاح مقدم ہے۔ اگر آپ نے ماضی کی تلخیوں کو فراموش کر کے اور ناگواریوں کو دفن کر کے باہمی تعاون سے کام کیا تو آپ کی کامیابی یقینی ہے۔ اگر آپ نے ماضی کی روش بدل دی اور آپس میں مل جل کر اس جذبہ کے ساتھ کام کیا کہ آپ میں سے ہر شخص خواہ وہ کسی بھی فرقے سے ہو‘ خواہ ماضی میں آپ کے ساتھ اس کے تعلق کی نوعیت کچھ بھی رہی ہو‘ اس کا رنگ‘ ذات یا مسلک خواہ کچھ بھی ہو‘ وہ شخص اول و آخر اس ریاست کا شہری ہے اور اس کے حقوق‘ مراعات اور فرائض برابر کے ہیں تو یاد رکھئے کہ آپ کی ترقی کی کوئی حد و انتہا نہ ہو گی۔‘‘

اس میں دو آراء نہیں کہ قوم قائداعظم کے نظریے اور رہنمائی پر اُس انداز سے عمل پیرا نہیں ہو سکی جس کی ضرورت تھی۔ بہرکیف آج قوم میں یہ شعور بیدار ہوتا دکھائی دیتا ہے کہ وہ ماضی سے سبق حاصل کرتے ہوئے مثبت انداز سے آگے بڑھے۔ ملکی سالمیت اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے آج قوم یکجا اور متحد ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان ایک اہم ترین ملک کے طور پر سامنے آیا ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاکستان کی کارکردگی دنیا بھر کے بڑے سے بڑے ملک سے بھی کسی طور کم نہیں جو اس ملک کے باسیوں کے اس عزم کی عکاس ہے کہ یہ باوقار انداز میں آگے بڑھنے والی قوم ہے۔ رواں سال بھی یوم آزادی ان حالات میں آیا ہے کہ جب پاکستان کومختلف محاذوں پر چیلنجز کا سامنا ہے جن میں ایک بڑا چیلنج دہشت گردی کے خاتمے اور ملک میں امن و امان کے قیام کا ہے۔ ان حالات میں ضروری ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر اُس کی تمام تر جزئیات کے ساتھ عمل پیرا ہوا جائے۔ یہ امر بھی اپنی جگہ عیاں ہے کہ جب تک قوم صدقِ دل سے سرجوڑ کر نہیں بیٹھتی اور قومی یکجہتی کا مظاہرہ نہیں کرتی‘ وہ اندرونی اور بیرونی چیلنجز سے نمٹنے کا سوچ بھی نہیں سکتی۔ یہی وقت ہے کہ ملک کے تمام مقتدر حلقے ملک کے وسیع تر مفاد میں اپنے ذاتی مفادات کو پس پشت ڈالتے ہوئے قومی اور ملی مفاد کے لئے کام کریں کہ صرف اسی طرح سے ملک کامیاب و کامران اقوام کی صف میں کھڑا ہو سکتا ہے۔

یہ تحریر 852مرتبہ پڑھی گئی۔

TOP