اداریہ

اداریہ - بقائے پاکستان اور قائداعظم

چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمرجاویدباجوہ نے گزشتہ دنوں پاک فوج کے افسروں اور جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کو درپیش خطرات سے آگاہ ہیں اور ان سے نمٹنے کے لئے اعلیٰ معیار کی تربیت اور آپریشنل تیاریوں سے غافل نہیں رہ سکتے۔ آرمی چیف نے بانی ٔ پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کے فرمان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کوختم نہیں کر سکتی۔ چیف آف آرمی سٹاف کا اس امر سے متعلق اعادہ ہماری قوم اور مسلح افواج کے اُس عزم اور حوصلے کی عکاسی کرتا ہے جو وہ پاکستان کے دفاع اور قائداعظم کے وژن اور نظریئے کے مطابق اس مملکت خداداد کی تکمیل اور استحکام سے متعلق رکھتی ہیں۔ اسی جذبے کے پیش نظر ہماری قوم اور اُس کی افواج اپنے سپوت اس وطن پر نچھاورکرنے میں کسی تذبذب کا مظاہرہ نہیں کرتیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کافی حد تک کامیابی حاصل ہو چکی ہے لیکن شدت پسندوں کے مکمل خاتمے کے لئے ابھی بہت کچھ کرنا ہے۔ ملک بھر میں جاری آپریشن ردالفساد کے ذریعے فسادیوں کو تلاش کر کے اُنہیں کیفرکردار تک پہنچانا اُن میں سے ایک بھرپور اور مؤثر کاوش ہے۔


حال ہی میں پاکستان کے ایک بہادر سپوت میجر اسحاق کو ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک سرچ آپریشن کے دوران فسادیوں کو جہنم واصل کرنے کی تگ و دو میں کامیابی کے عوض اپنی جان کا نذرانہ بھی پیش کرنا پڑا۔ میجر اسحاق کے لواحقین نے اُن کی شہادت کو اپنے خاندان کے لئے باعثِ فخر قرار دیا۔ جہاں فوج نے اس سانحے میں اپنا ایک آفیسر کھویا یقینا وہاں اُس آفیسر کے خاندان نے اپنا جگر گوشہ کھو دیا۔ یوں قوم اور افواج کا دکھ سانجھا ہے۔ 
بلاشبہ وطن کے لئے دی گئی ایک ایک سپوت کی قربانی قوم کے عزم اور نظریئے کی عکاسی کرتی ہے کہ کس طرح سے قوم کو وطن کی سالمیت اپنی جانوں سے بڑھ کر عزیز ہے۔اسی بناء پر بانی ٔ پاکستان نے کہا تھا کہ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو ختم نہیں کر سکتی۔ کیونکہ وہ جانتے تھے کہ جو قوم صرف چند سالوں کی جدوجہد کے بعد اپنے لئے ایک الگ وطن حاصل کر سکتی ہے وہ اس کی حفاظت یقینی بنانے کی اہلیت بھی رکھتی ہے اور یہی بانی ٔ پاکستان کی افواج پاکستان کے لئے تلقین بھی تھی۔ 23جنوری 1948 کو کراچی میں افواج پاکستان کے افسروں اور جوانوں سے اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ''ہم اقوام متحدہ کے منشور میں شامل اصولوں کی بھرپور تائید کرتے ہیں لیکن اپنے دفاع کے تقاضوں سے غافل رہنا ہمارے لئے ممکن نہیں۔ تنظیم اقوام متحدہ کتنی ہی طاقت ور ہو جائے لیکن اپنے ملک کے دفاع کی اصل ذمہ داری ہمیں پر رہے گی اور پاکستان کو ہر اُفتاد اور خطرے کا مقابلہ کرنے کے لئے خودمستعد رہنا ہو گا۔ اس ناقص دنیا میں یہی ہوتا آیا ہے کہ کمزور اور دفاع سے محروم قومیں دوسروں کو جارحیت کی ترغیب دیتی ہیں۔ لہٰذا جو قومیں سمجھتی ہیں کہ ہم کمزور ہیں، وہ ہم پر حملہ اور مشق ستم کر سکتی ہیں، اُن کے لئے یہ وجۂ تحریص ہی ختم کر دی جائے اور اس وجۂ تحریص کا خاتمہ اسی وقت ہو سکتا ہے کہ جب ہم اپنے آپ کو اتنا طاقت ور بنا لیں کہ کسی کو ہمارے خلاف جارحیت کی مجال ہی نہ رہے۔''


یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ پاکستانی قوم اور افواج پاکستان نے ہمیشہ قائداعظم کے ان خیالات و تصورات پر لبیک کہا اور اپنے ملک کے دفاع کو یقینی بنانے کے لئے بڑے سے بڑے دشمن کے سامنے ڈٹ جانے سے کبھی بھی گریزاں نہیں رہیں۔ آج آئے روز قوم کے بیٹے اپنی جانیں قربان کر کے اپنے قائد کے پاکستان کو مضبوط اور ناقابل تسخیر بنانے کے نظریئے کی آبیاری کر رہے ہیں اور آج الحمدﷲ یہ قوم ہر جارحیت اور چیلنج کا منہ توڑ جواب دینے کی استعداد سے مالامال ہے۔ پاکستان ہمیشہ ہمیشہ قائم رہنے کے لئے منصۂ شہود پر اُبھرا ہے اور ہمیشہ قائم رہے گا۔ ان شاء اﷲ!

یہ تحریر 945مرتبہ پڑھی گئی۔

TOP