پاک فوج کی ڈرل ٹیم نیبین الاقوامی ملٹری ڈرل مقابلے میں مسلسل دوسری مرتبہ پہلی پوزیشن حاصل کی
رپورٹ: لیفٹیننٹ کرنل جاویداقبال
افواجِ پاکستان نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر سبز ہلالی پرچم کوہمیشہ سربلند رکھا ہے اور پاکستان کا نام روشن کرنے میں کردار ادا کیا ہے۔ ملک کے اندر قدرتی آفات ہوں یا دہشت گردی ایسے عفریت کا سامنا یا پھر بین الاقوامی سطح پر اقوامِ متحدہ کے پرچم تلے خدمات سرانجام دینے کا مرحلہ ہو افواجِ پاکستان الحمدﷲ منفرد مقام پر کھڑی دکھائی دیتی ہیں۔ یوں افواجِ پاکستان کی پیشہ ورانہ اہلیت کو دنیا بھر میں تسلیم کیاجاتا ہے کہ پاک فوج مختلف عسکری مقابلوں میں انعامات حاصل کرنے کے حوالے سے ایک بھرپور شناخت رکھتی ہے۔
بین الاقوامی سنائیپر شوٹنگ کے مقابلے ہوں، کیمبرین پیٹرول ایکسر سائز یا دیگر سرگرمیاں، پاک فوج ہمیشہ نمایاں کامیابی حاصل کرتی ہے۔ رواں سال13 جون2019 کو ایک مخصوص اور منفرد ''بین الاقوامی فوجی ڈرل مقابلہ'' جسے عرف عام میں 'قدم ناپ چھڑی'پیس سٹکنگ کمپیٹیشن بھی کہا جاتا ہے، میں پاک فوج کی پانچ ممبران پر مبنی ٹیم نے حصہ لیا اور پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔ یہ مقابلے دنیا کی مشہور و معروف اعلیٰ ترین فوجی درسگاہ رائل ملٹری اکیڈمی سینڈھرسٹ، برطانیہ میں منعقد ہوئے۔
یاد رہے کہ سال2018 میں بھی پاکستانی فوجی ٹیم نے یہ مقابلہ پہلی پوزیشن اور گولڈمیڈل حاصل کرتے ہوئے جیتا تھا۔ یہ فوجی ٹیم پاکستان کی اعلیٰ ترین فوجی درسگاہ پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول کی نمائندگی کررہی تھی۔ بنیادی طور پر اس بین الاقوامی ملٹری ڈرل مقابلے کو' قدم ناپ چھڑی' 'پیس سٹکنگ کمپیٹیشن اس لئے کہا جاتا ہے کہ یہ مقابلہ برطانیہ رائل رجمنٹ آف آرٹلری نے1852 میں "Crimean War"کے بعد توپخانے کو فوجیوں کی کمزوریوں کو دور کرنے کے لئے شروع کیا۔ جس کا مقصد توپخانے کے سپاہیوں کو توپوں کے (Guns & Cannons) درمیان واقع فاصلے کی پیمائش کا صحیح اندازہ لگانا سمجھانا تھا۔ بعدازاں یہ مقابلہ رائل ملٹری اکیڈمی سینڈھرسٹ میں صوبیدار میجرجان لارڈ کی سربراہی میں 1952 میں شروع ہوا اور 2002 سے اس مقابلے میں برطانوی دستوں کو بھی دعوت دی گئی۔ تاہم اس مقابلے میں شمولیت کا طریقہ کار کافی مشکل اور ڈرل مقابلے کے معیار پر اُترنے پر منحصر ہے۔ پہلے ٹیم کوliminary) (Preمقابلہ برطانیہ میں کوالیفائی کرنا ہوتا ہے۔
اس سال18 مختلف ٹیموں نے مقابلے میں شرکت کی جس میں 11 ٹیمیں برطانیہ کی مختلف رجمنٹس تھیں جبکہ باقی ٹیمیں پاکستان، کینیڈا، قطر، کویت، بحرین اور اومان کی تھیں۔
ہر ٹیم چار ممبران پر مشتمل ہوتی ہے۔ جس میں تین نشاندار (Markers) ہوتے ہیں۔ جب کہ ایک ڈرائیور ہوتا ہے جو مختلف ڈرل احکامات دیتا ہے۔ کوئی غلط حکم یا غلط ڈرل چال پرٹیم کے نمبر کاٹ دیئے جاتے ہیں۔ ان ٹیموں کو ایک (Jury) ایک لیفٹیننٹ کرنل ، میجر اور صوبیدار میجر پر مشتمل فوجی ڈرل کے مختلف زاویوں مثلاً جلدی چل،(Quick March ) آہستہ چل، (Slow March) سلیوٹ یونیفارم، چاق چوبند اور صحیح چھڑی ناپ (Pace Sticking) پر جج کرتی ہے۔
پاکستان ملٹری اکیڈمی کی جانب سے سات رُکنی ٹیم بشمول 2ریزرومیجر سلمان 19 سندھ (ٹیم لیڈر) حوالدار محمد صابر21 سندھ حوالدار محمدارشد 64 ایف ایف، حوالدار محمدشیراز132میڈیم آرٹلری نشاندارتھے نائیک ایم اسلم نے (ڈرائیور رہنما) کی ڈیوٹی سرانجام دی۔ جبکہ ایل ڈی بلال طاہر 4کیولری اور ایل ڈی رحیم داد 64کیولری ریزروتھے۔میجر سلمان اور دیگر ٹیم ممبران نے کہا کہ برطانیہ کا موسم انتہائی خوشگوار تھا تاہم جس دن مقابلہ تھا اس دن موسم خراب تھا۔ سرد ہوا اور انتہائی تیز بارش تھی۔ اس نا موافق موسم کے باوجود ہماری ٹیم نے انتہائی مہارت اور پیشہ ورانہ جذبے کے ساتھ تمام ڈرل موومنٹس کسی غلطی کے بغیر مکمل کیں اور پہلی پوزیشن حاصل کرتے ہوئے ملک وقوم کا نام روشن کیا۔
یاد رہے کہ نظم و ضبط کسی بھی فوج میں خاصی اہمیت کا حامل ہوتا ہے جبکہ فوجی پریڈ ، فوجی نظم وضبط کی خوبصورت عکاسی کرتی ہے۔ لہٰذا کسی بھی فوج کی پریڈ دیکھ کر اس فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیت اور نظم وضبط کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے اورپاکستانی فوج نظم و ضبط اور پیشہ ورانہ اُمور میں مہارت رکھتی ہے۔ یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ یہ فوجی ٹیم پاکستان ملٹری اکیڈمی کی نمائندگی کررہی تھی۔ جس سے دُنیا کو یہ پیغام دیاگیا کہ یہ اعلیٰ ملکی درسگاہ اپنی تربیت میںکس قدرمہارت رکھتی ہے اور بہترین پروفیشنل فوجی آفیسرز تیار کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتی۔
یہ تحریر 740مرتبہ پڑھی گئی۔