قومی و بین الاقوامی ایشوز

کشمیریوں میں بھارت سے نفرت میں شدت

 نریندر مودی کی فاشسٹ حکومت کی جانب سے ہندوستانی آئین میں جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی آرٹیکل 370اورآرٹیکل 35Aکے خاتمے کے بعد جہاں پوری دنیا، آزادکشمیر اور پاکستان میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے وہاں کشمیری عوام حکومت پاکستان کے حالیہ اقدامات پرمطمئن نظر آرہے ہیں۔ مقبوضہ جموں وکشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیر میں کرفیو کی وجہ سے حالات انتہائی کشیدہ ہیں۔ تاجروں کا کاروبار تا دم تحریر سے بند پڑا ہے۔دکانوں میں پڑی اشیاء گل سڑ گئی ہیں، فروٹ، سبزیاں، گوشت،پولٹری،ڈیری مصنوعات سمیت دیگر تازہ خوراک کا کاروبار کرنے والوں کو یومیہ اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے، ریاست کا تعلیمی اور دفتری نظام مکمل ٹھپ ہے مگر بھارتی فوج کشمیری بچوں تک کو دودھ اورغذا پہنچانے سے روک رہی ہے۔کسی بھی این جی او کو عوام تک کھانا پہنچانے کی اجازت نہیں ہے۔بچے دودھ کے لئے بلک رہے ہیں،بیمار ادویات کے لئے تڑپ رہے ہیں ۔حاملہ خواتین کو زچگی کے لئے اسپتال لے جانے پر بھی پابندی ہے کئی مائیں زچگی کی تکلیف کے باعث چل بسیں۔بھارت کے ان مظالم کے باوجود کشمیری عوام کسی طور پربھی بھارت کے سامنے سرنڈر کرنے سے انکاری ہیں۔ بلکہ ان کی تحریک میں مزید شدت کے ساتھ بھارت کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوا ہے جس کی تازہ رپورٹ جو امریکی نشریاتی ادارے نے دی ہے کہ 15 روزہ کرفیو کے دوران بھارتی قابض افواج پر کشمیری نوجوانوں کی جانب سے 150 بار سنگ باری کی گئی ہے اور وہ بھارتی اقدامات پر شدید غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ حکومت پاکستان کے تازہ اقدامات پر ان کے حوصلے بلند ہیں۔کرفیوکے باوجود عوام کا سمندر سری نگر کی سڑکوں پر امڈ آتا ہے اور 'لے کر رہیں گے آزادی،پاکستان سے رشتہ کیا،لاالہ الااللہ، We Want Freedom،آواز دو ہم ایک ہیں،انڈین ڈاگز گو بیک کے نعرے لگاتے ہوئے اپنا احتجاج ریکارڈ کروارہے ہیں۔اسی اثناء میںسری نگر سے ایک عالمی نشریاتی ادارے کے صحافی کے ذریعے سے آزاد کشمیر میں ایک مہاجر بھائی سے مقبوضہ کشمیر سے اس کے بھائی نے بذریعہ سیٹلائٹ فون رابطہ کیا تو اس نوجوان نے اپنے مہاجر بھائی جو مظفرآباد میں مقیم ہے، کو بتایا کہ انٹرنیٹ،ٹیلی فون اور موبائل سروس سمیت تمام سہولیات مکمل بند ہیں مگر ایک ریڈیو کی وجہ سے ہم دنیا سے کسی حد تک باخبر ہیں اور ہمیں معلوم ہوا ہے کہ حکومت پاکستان نے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر کے بھارتی ہائی کمشنر کو انڈیا واپس بھیج دیا ہے۔پاکستان کی فضائی حدود بھارت پر بند کردی گئی ہیں۔سمجھوتہ ایکسپریس بھی معطل ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان نے مظفرآباد قانون ساز اسمبلی میں جا کر خطاب کیا ہے اور وہاں پر اعلان کیا کہ وہ پوری دنیا میں کشمیریوں کے سفیر کی حیثیت سے اپنا کردار اداکریں گے جبکہ پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنا بیانیہ واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کشمیریوں کے ساتھ ہیں بھارت نے اگر مہم جوئی کی کوئی کوشش کی تو اس کو عبرتناک شکست دی جائے گی اور وہ کشمیریوں کی حمایت سے کسی طور پر دستبردار نہیں ہوں گے۔اس مختصر سے رابطے میں منقسم کشمیر کے بچھڑے ہوئے دو بھائیوں نے یہ باتیں کیں اور کہا کہ پاکستانی اقدامات سے کشمیری بہت خوش ہیں اور ان کا حوصلہ بڑھا ہے اور مقبوضہ کشمیر کے عوام سمجھتے ہیں کہ بھارت اب ایک مکارانہ چال چلتے ہوئے پاکستان کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات بحال کرنے کی کوشش کرے گا اور وہ ہندو پالیسی کے تحت پاکستان کو بیوقوف بنانے کی پوری کوشش کرے گا اور اس پر وہ درخواست بھی کرے گا۔مقبوضہ کشمیر سے عوام کا پیغام حکومت پاکستان کے نام آیا ہے کہ جب تک بھارت گھٹنے نہ ٹیکے۔جب تک آرٹیکل 370خاتمے کا فیصلہ واپس نہ لے اور کشمیر میں مظالم اور کرفیو کا خاتمہ نہ کرے پاکستان کسی صورت اس کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال نہ کرے۔کشمیری عوام کی واحد امید پاکستان اور اس کی فوج ہے۔ ایک اور کشمیری طالبہ کا میسج بھی وائرل ہوا ہے جس نے کہا کہ مقبوضہ ریاست میں پہلے ہی 8 لاکھ مسلح فوج بھارت نے جھونک رکھی ہے پھر کیا وجہ ہے کہ مزید 30 ہزار فوجی بھیجے۔اس کشمیری بہن نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ فوج نہیں بلکہ آر ایس ایس، بجرنگ دل،شیوسینا اور بی جے پی کے بدنام زمانہ  تربیت یافتہ غنڈے ہیں جنھوں نے گجرات اور احمد آباد میں خواتین سے جنسی زیادتیاں کیں اور مزاحمت پر انہیں قتل کیااور ان کی نعشیں تک جلا ڈالیں اب انہیں فوجی وردیاں پہنا کرمقبوضہ وادی میں داخل کردیا گیا ہے اور انہیں مخصوص علاقوں میں تعینات کیا گیا ہے اور حکم دیا گیا ہے کہ جہاں سے آزادی،اسلام اور پاکستان کے حق میں نعرہ بلند ہو وہاں فوج کی آڑلے کر گھروں میں داخل ہوجائو اور خواتین کی عصمت دری کرو۔ مزاحمت پر لوگوں کو قتل کرو اس صورتحال کے بعد آزادکشمیر کے عوام اور اہل پاکستان جہاں مغموم ہیں وہاں وہ اقوام عالم کی خاموشی پر بھی حیرت میں مبتلا ہیں کہ اقوام متحدہ نے مقبوضہ کشمیر کی خطرناک صورتحال پر کیسے آنکھیں بند کرکے رکھی ہیں حالانکہ مغربی میڈیا ہی ان مظالم کو سب سے زیادہ ہائی لائِٹ کررہا ہے اور بی بی سی،سی این این،وائس آف امریکا،الجزیرہ سمیت دنیا کے تمام بڑے نشریاتی ادارے کشمیر میں بھارتی مظالم کی گواہی کے ساتھ بڑے انسانی المیے کے خدشات کا بھی اظہار کرچکے ہیں دوست ممالک میں سے چین نے نہ صرف پاکستان اور کشمیر یوں کے مؤقف کی حمایت کی بلکہ سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے میں چین کا کلیدی کردار ہے۔تاہم قابل افسوس امر یہ ہے کہ سوائے ترکی کے پوری امت مسلمہ کی اس اہم مسئلہ پر زبان بندہے۔ درست کہا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہ امہ کے مفادات بھارت سے جڑے ہیں اور عربوں نے ہندوستان میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ بھارت کے یوم آزادی پر دبئی ائیر پورٹ پر جس طرح متحدہ عرب امارات کے اہلکار انڈین جھنڈیاں ہاتھ میں لے کر بھارتی مسافروں کا استقبال کر رہے تھے شرمناک ہے۔تاہم پاکستان کی بہتر سفارتکاری سے  سلامتی کونسل نے 54 سال بعد مسئلہ کشمیر پر اجلاس طلب کیا جوبھارت کی بدترین شکست ہے۔ سلامتی کونسل نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قرادادوں میں ہی مضمر ہے جبکہ او آئی سی نے مقبوضہ کشمیر سے فوری طور پر کرفیو خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔ اب عالمی ریڈکراس اور ورلڈ فوڈ پروگرام کو بھی مقبوضہ کشمیر فوری جانا ہوگا تاکہ ادویات اور خوراک کی قلت سے کوئی بڑا انسانی المیہ وقوع پذیر نہ ہوسکے۔


مضمون نگار کشمیری صحافی،تجزیہ کاراور آزادکشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد سے شائع ہونے والے ایک معروف اردو روزنامہ کے مدیر ہیں۔ سینٹرل پریس کلب آزادجموں و کشمیر مظفرآباد کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل بھی ہیں۔


 

یہ تحریر 639مرتبہ پڑھی گئی۔

TOP