قومی و بین الاقوامی ایشوز

کشمیر میں 14 اگست یوم مسرت اور 15 اگست یوم سیاہ 

اگر یہ کہا جائے کہ کشمیر میں پاکستان سے اظہار محبت کسی مخصوص دن کے ساتھ منسوب ہے تو یہ انصاف نہیں ہوگا کشمیری حقیقت میں ہر روز پاکستان سے وفا کی تجدید کرتے ہیں ایل او سی کے دونوں جانب کشمیری ہر سال 14 اگست یوم آزادیِ پاکستان کے طور پرمناتے ہیں۔قیام پاکستان کے محض دو ماہ بعد صرف جموں میں چھ لاکھ کشمیریوں کو پاکستان کی محبت کے جرم میں شہید کیا گیاتھا۔بھارت کی جانب سے تمام تر حربے آزمانے اوربہیمانہ قتل عام کشمیریوں کے دلوں سے پاکستانیت کو ختم نہیں کرسکا۔کشمیریوں نے پاکستان کے ساتھ اپنے مقدس رشتے کو ہمیشہ سب سے مقدم رکھا اور کبھی حرف نہیں آنے دیا۔قیام پاکستان سے قبل کشمیریوں نے اپنے مستقبل کا فیصلہ پاکستان کے حق میں دیا۔ پاکستان سے محبت کشمیریوں کے خون میں شامل ہے۔''کشمیر بنے گا پاکستان'' سیز فائرلائن کے دونوں جانب سب سے مقبول نعرہ ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کی پاکستان سے محبت پر بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔مقبوضہ وادی کے اندر بسنے والوں نے اس سفر کی تکمیل کے لیے لازوال قربانیاں دیں۔ قائد کشمیر سید علی گیلانی نے ''ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے'' کا نعرہ کشمیریوں کو دیا جو کشمیر میں آج سب سے زیادہ لگایا جانے والا نعرہ بن چکا ہے ۔کشمیری ہر سال 14 اگست کے دن پاکستان کے پرچم کو سلامی دیتے اور پاکستان کا قومی ترانہ پڑھتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ناکہ بندی کے باوجود سری نگر، بانڈی پورہ، لولاب اور دیگر مقامات پر پاکستانی پرچم لہرائے گئے۔ نقاب پوش کشمیری نوجوانوں نے پاکستانی پرچم لہرایا اورپاکستانی قومی ترانہ پڑھ کر پاکستانی جھنڈے کو سلامی دی۔ مظفرآباد، میرپور، کوٹلی، باغ سمیت آزاد کشمیر کے تقریباً سب علاقوں میں جشن آزادی کی تقریبات منعقد کی گئیں،آزاد کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری، وزیر اعظم آزاد کشمیر چودھری انوار الحق سمیت مختلف وزرا اور اپوزیشن قیادت نے یوم آزادی کی تقریبات سے خطاب کیا۔ وادی نیلم، مظفرآباد اور پونچھ میں آزادی میلے منعقد  کیے گئے۔ 



کشمیری ہر سال 14 اگست کے دن پاکستان کے پرچم کو سلامی دیتے اور پاکستان کا قومی ترانہ پڑھتے ہیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ناکہ بندی کے باوجود سری نگر، بانڈی پورہ، لولاب اور دیگر مقامات پر پاکستانی پرچم لہرائے گئے۔ نقاب پوش کشمیری نوجوانوں نے پاکستانی پرچم لہرایا اورپاکستانی قومی ترانہ پڑھ کر پاکستانی جھنڈے کو سلامی دی۔ مظفرآباد، میرپور، کوٹلی، باغ سمیت آزاد کشمیر کے تقریباً سب علاقوں میں جشن آزادی کی تقریبات منعقد کی گئیں.


یوم آزادی 14 اگست کے موقع پر وادی لیپہ میں منعقدہ یوتھ میلے کی رنگا رنگ تقریبات اختتام پذیر ہو گئیں۔ اس میلے میں روایتی اور مقامی  کھیلوں کے ساتھ ساتھ کشمیر کی منفرد تہذیب اور ثقافت کو بھی اجاگر کیا گیا۔ اختتامی تقریب آرمی پبلک سکول لیپہ میں منعقد ہوئی جس میں بانی ریڈ فاؤنڈیشن محمود احمد مہمان خصوصی تھے جبکہ مقامی سول و عسکری حکام کے علاوہ نوجوانوں اور سیاحوں نے بھی بھرپور شرکت کی۔
یوتھ میلے میں رسہ کشی، والی بال، گتکہ بازی، جیپ ریلی جیسے روایتی و مقامی کھیلوں کے ساتھ ساتھ کشمیرکی منفرد تہذیب وثقافت کو بھی اجاگر کیا گیا۔ مختلف قسم کے سٹالز نے میلے کو چار چاند لگا دئیے۔
یوتھ میلے کا مقصد نوجوانوں کو مثبت اور صحت افزا سرگرمیوں کی طرف راغب کرنے کے ساتھ ساتھ  ان کی صلاحیتوں کو ملکی سطح تک پذیرائی دینا اور وادی لیپہ میں سیاحتی سرگرمیوں کو فروغ دینا تھا۔ لیپہ یوتھ میلہ وادی کے نوجوانوں کی صلاحیتیں پروان چڑھانے اور ان کی حوصلہ افزائی کے لیے علمی، ادبی، فنی، ثقافتی اور کھیلوں کی سرگرمیوں پر مشتمل تھا۔ میلے میں وادی لیپہ کی سیاحت ثقافت اور قدرتی رنگوں کو دنیا کے سامنے پیش کیا گیا۔
میلے کی اختتامی تقریب  پر 14 اگست یوم آزادی کو بھی بھرپور طریقے سے منایا گیا۔ اختتامی تقریب کے موقع پر شہدا کے لواحقین اور غازیوں کو سلام عقیدت پیش کیا گیا۔ اختتامی تقریب کے موقع پر  دیگر سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ "ایک دن پاک فوج کے ساتھ" میں مختلف سرگرمیوں کا  بھی انعقاد کیا گیا جس میں ہتھیاروں کی نمائش کے ساتھ ساتھ ان کے بارے عمومی معلومات، احتیاطی تدابیر، غیر مسلح لڑائی اور سنگین بازی کے علاوہ ٹریکنگ مہم کا عملی مظاہرہ پیش کیا گیا۔
اختتامی تقریب میں جشن آزادی جیپ ریلی، ثقافتی پروگرامز اور تحریک آزادی پاکستان کے ہیروز کو خراج تحسین پیش کرنے کے علاوہ لیپہ کے یوتھ ایمبیسیڈرز کو انعامات سے بھی نوازا گیا۔


کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے 15 اگست بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منایا تاکہ عالمی برادری کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی حیثیت ایک جا رح کی ہے جسے علاقے میں یوم آزادی منانے کا کوئی حق نہیں ۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس روز مکمل ہڑتال کی گئی جبکہ لوگوں نے سیاہ پرچم لہرائے۔ ہڑتال کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر سنسان نظر آرہاتھا۔ 



اس موقع پر مختلف کھیلوں اور تقریری مقابلہ جات میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں میں نقد انعامات اور لیپ ٹاپ تقسیم کیے گئے۔مثبت سرگرمیوں کو پروان چڑھانے کے لیے پاک آرمی کے کردارکو سراہا گیا اور عوامی حلقوں نے لیپہ یوتھ میلے کے کامیاب انعقاد پر پاک فوج کو خراج تحسین پیش کیا۔لیپہ یوتھ میلے کے اختتام پر وادی لیپہ میں "کلین اینڈ گرین مہم" کا بھی افتتاح کیا گیا۔ اس سلسلے میں آگاہی واک کا انعقاد کیا گیا جس میں پاک فوج، تحصیل انتظامیہ، سول سوسائٹی اور طلبا کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ لیپہ کلین اینڈ گرین مہم میں پاک فوج اور محکمہ جنگلات وسیع پیمانے پر شجر کاری کریں گے۔
کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے 15 اگست بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منایا تاکہ عالمی برادری کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی حیثیت ایک جا رح کی ہے جسے علاقے میں یوم آزادی منانے کا کوئی حق نہیں ۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس روز مکمل ہڑتال کی گئی جبکہ لوگوں نے سیاہ پرچم لہرائے۔ ہڑتال کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر سنسان نظر آرہاتھا۔
 قابض حکام نے پورے مقبوضہ کشمیر کو ایک فوجی چھائونی میں تبدیل کر دیا تھاکیونکہ تمام اہم مقامات اور چوکوں پرناکے اور رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی تھیں۔ لوگوں کو بھارت مخالف مظاہروں سے روکنے کے لیے ہیلی کاپٹروں اور ڈرونزکے ذریعے نگرانی کے ساتھ ساتھ نام نہاد سکیورٹی کے کئی حصار قائم کیے گئے تھے۔ سرینگر کے لال چوک اور یوم آزادی کی مرکزی تقریب کے مقام بخشی سٹیڈیم کے ارد گرد کے علاقوں میں بھارتی پولیس کے سپیشل آپریشنز گروپ ، فوج اور پیراملٹری فورسزکے اہلکار بھاری تعداد میں تعینات کیے گئے تھے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں بشمول دیویندر سنگھ بہل، محمد یاسین عطائی، خادم حسین اور سید سبط شبیر قمی نے سرینگر میں اپنے بیانات میں کہا کہ جب بھارت نے بندوق کی نوک پر کشمیری مسلمانوں کی آزادی چھین لی ہے تو وہ مقبوضہ علاقے میں اپنا یومِ آزادی کیسے منا سکتا ہے؟
 کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں وکشمیر شاخ نے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی مظالم کی طرف عالمی توجہ مبذول کرانے کے لیے آزاد کشمیر، پاکستان اور دنیا کے بڑے دارالحکومتوں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ مظاہرین نے سیاہ جھنڈے اٹھا رکھے تھے اوروہ ''گو انڈیا گو بیک''،''ہم کیا چاہتے ، آزادی ''،''اقوام متحدہ جاگ جائو'' اور''کشمیر توجہ چاہتا ہے'' جیسے نعرے لگا رہے تھے۔نیشنل کانفرنس کے رہنما شیخ مصطفی کمال اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(مارکسسٹ)کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے سرینگر میں اپنے بیانات میں کہا کہ مودی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر کی تاریخ، منفرد شناخت اور ثقافت کو مٹا رہی ہے۔
برسلز میں بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کے لیے بھارتی سفارت خانے کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ کشمیر کونسل یورپ کے زیر اہتمام ہونے والے مظاہرے میں کشمیریوں اور ان کے ہمدردوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شرکاء نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر مظلوم کشمیریوں کے حق میں اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف نعرے درج تھے۔14 اگست کی کشمیریوں کی پرمسرت تقریبات اور 15 اگست کایوم سیاہ کشمیریوں کی جانب سے واضح پیغام ہے کہ کشمیری بھارت سے آزادی حاصل کر کے اپنی تقدیر پاکستان سے وابستہ کرنا چاہتے ہیں، بھارت خواہ کتنے ہی ظلم کر لے لیکن اب وہ زیادہ دیر کشمیریوں کے حقوق نہیں دبا سکے گا کشمیریوں کو بھارت سے آزاد ہونا ہے ||


مضمون نگار  صحافی اور تجزیہ نگار ہیں اور کشمیری صحافیوں کے حقوق پر کام کرنے والی صحافتی تنظیم کے سربراہ ہیں۔
[email protected]

 

یہ تحریر 30مرتبہ پڑھی گئی۔

TOP