ملک کی خدمت کاجذبہ ہر پاکستانی جوان کے دل میں بستا ہے۔جی سی علی عابد بھی ایسے ہی جوانوں میں شامل تھا جسے وطن سے حد درجہ محبت تھی۔اس جذبے کے تحت علی عابد 146 لانگ کورس کا حصہ بن کر پاکستان ملٹری اکیڈمی پہنچے لیکن دوران تربیت ہی جامِ شہادت نوش کرگئے۔
علی عابد بلوچ شہید ایک فوجی گھرانے میں 10مئی2000 کو پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم راولپنڈی کے ایک نجی سکو ل سے حاصل کی اور اے پی ایس آرڈیننس روڈ، راولپنڈی سے میٹرک کیا اور ایف ایس سی، اے پی ایس کراچی سے پاس کیا۔ علی عابد شہید کے اساتذہ انہیں بہت پسند کرتے تھے۔ سکول میں ان کی پرنسپل کہتی تھیں کہ علی ایک دن ان کے بھائی کی طرح ضرور کر نل بنے گا۔ علی عابد نے تیراکی اپنے نانا سے سیکھی جو آرمی کے کلر ہولڈرتھے، وہ بریگیڈیئر ریٹائر ہوئے ان کے دادا لیفٹیننٹ کرنل ریٹائر ہوئے اور ان کے والد بریگیڈیئر محمد عابد بلوچ نے فوج کے لیے اہم خدمات انجام دیں ۔ان کے بھائی کیپٹن عمر بھی پاک فوج میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔انہوں نے اپنے زندگی کے اوائل سے ہی فوج کی زندگی دیکھی اور بچپن سے ہی پاک فوج میں شمولیت کے خواہاں تھے۔
والدین اور بہن بھائی آ ج بھی علی عابد شہید کو اپنے ساتھ محسوس کرتے ہیں ۔ علی عابد شہید کے کورس میٹ اور دوست آج بھی ان کا ذکر کرتے ہوئے اشکبار ہو جاتے ہیں۔ 146 پی ایم اے لانگ کورس کی پاسنگ آئوٹ پریڈ پر علی عابد شہید کی کمی ان کے دوستوں نے بہت محسوس کی۔
علی عابد جسمانی طور پر بہت مضبوط تھے۔ گھڑ سواری، کرکٹ، باسکٹ بال میں انہیں مہارت حاصل تھی۔ وہ کسی صورت میں بھی پاک فوج کے وقار پر آنچ نہیں آنے دیتے تھے۔
علی عابد شہید ہمیشہ دوستوں کے ساتھ خوش رہتے اور ان کی مدد کرتے۔ وہ ایک رحم دل اور نیک انسان تھے جو کسی انسان کو تکلیف میں مبتلا نہیں دیکھ سکتے تھے۔انہیں اپنی بہن سے بہت پیارتھا۔ والدین سیبھی ان کی بہت گہری دوستی تھی۔انہیں کھانے میں چکن بریانی بہت پسند تھی۔
علی عابد شہید نے جب پی ایم اے 146 لانگ کورس میں شمولیت اختیار کی تو وہ طارق کمپنی جانے کے خواہشمند تھے جس میں ان کے والد اور بڑے بھائی رہ کر گئے تھے۔ علی عابد انفنٹری(FF-66) میں شمولیت اختیار کرنا چاہتے تھے۔انہوںنے ون مائل ریس میں بھی پہلی پوزیشن حاصل کی۔ان کے پلا ٹون کمانڈر اور پی ایم اے انسٹرکٹر ان کو سٹار جنٹلمین کیڈٹ کے نام سے یاد کرتے ہیں۔وہ پی ایم اے کے وار مضامین میں بھی نمایاں پوزیشن حاصل کرتے رہے۔
علی عابد شہید نے جب پی ایم اے 146 لانگ کورس میں شمولیت اختیار کی تو وہ طارق کمپنی جانے کے خواہشمند تھے جس میں ان کے والد اور بڑے بھائی رہ کر گئے تھے۔ علی عابد انفنٹری(FF-66) میں شمولیت اختیار کرنا چاہتے تھے۔انہوںنے ون مائل ریس میں بھی پہلی پوزیشن حاصل کی۔ان کے پلا ٹون کمانڈر اور پی ایم اے انسٹرکٹر ان کو سٹار جنٹلمین کیڈٹ کے نام سے یاد کرتے ہیں۔وہ پی ایم اے کے وار مضامین میں بھی نمایاں پوزیشن حاصل کرتے رہے۔
علی عابد اور146 ایل سی کے دیگر کیڈٹس پاتھ فائنڈر ایکسرسائز پر تھے، اسی دوران انہیں محسو س ہوا کے انھیں پنڈلی پر سانپ نے کاٹا ہے۔ ان کو بروقت سی ایم ایچ ہسپتال منتقل کیا گیالیکن قدرت کو کچھ اور منظور تھا اور وہ جانبر نہ ہوسکے۔ انہیں آرمی قبرستان راولپنڈی میں سپردِ خاک کیا گیا۔ والدین اور بہن بھائی آ ج بھی علی عابد شہید کو اپنے ساتھ محسوس کرتے ہیں ۔ علی عابد شہید کے کورس میٹ اور دوست آج بھی ان کا ذکر کرتے ہوئے اشکبار ہو جاتے ہیں۔ 146 پی ایم اے لانگ کورس کی پاسنگ آئوٹ پریڈ پر علی عابد شہید کی کمی ان کے دوستوں نے بہت محسوس کی۔
بلاشبہ پاک فوج پاکستان سے ایک لگن، ایک جذبے کا نام ہے۔ ملک اور قوم کی خاطر اپنی جان قربان کر دینا کوئی آسان کام نہیں۔ والدین جن کے بہادر بیٹے ملک پر نثار ہوتے ہیں، ان کی زندگیاں اپنے بچوں کے درد کو ہمیشہ محسوس کرتی ہیں۔ ||
یہ تحریر 316مرتبہ پڑھی گئی۔