ہلال نیوز

بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج اور ایف سی کا ریلیف آپریشن

رواں سال مون سون کی شدید بارشوں نے پورے ملک میں تباہی مچا دی لیکن کچھ علاقے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے بلوچستان کے مطابق، شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے بلوچستان کو بہت نقصان ہوا ہے جس سے متعدد دیہات زیر آب آگئے اور تقریباً 225 افراد ہلاک اور 26,000 سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔ 
کوئٹہ، پشین، قلعہ سیف اللہ، زیارت، سنجاوی، شیرانی، نصیر آباد، جعفرآباد، جھل مگسی، قلات، ژوب، موسیٰ خیل، دکی، لورالائی، نوشکی، لسبیلہ، فورٹ منرو اور دھانا سر سمیت صوبے کے کئی علاقوں میں موسلادھار بارش ہوئی۔فورٹ منرو میں بلوچستان اور پنجاب کے درمیان ٹریفک کی آمدورفت مسلسل آٹھ روزمعطل رہی۔بعد میں بھاری مشینری کی مدد سے سڑک کو صاف کیا گیا۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ہنگامی بنیادوں پر ریسکیو، ریلیف اور بحالی کی کوششوں کے لیے کمانڈر کوئٹہ کور لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور کو آئی جی ایف سی میجر جنرل عامر اجمل کے ساتھ مل کر سول ایڈمنسٹریشن کی بھرپور مدد کرنے کی خصوصی ہدایات جاری کیں۔ رکن صوبائی اسمبلی قادر علی نیل، کمشنر کوئٹہ ڈویژن سہیل الرحمان بلوچ، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ شہک بلوچ اور پی ڈی ایم اے حکام نے کوئٹہ میں سیلابی صورتحال کا جائزہ لیا اور بارشوں سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ انہوں نے علاقے کو درپیش مسائل اور حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے آگاہ کیا اور ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی۔ اس موقع پر کمانڈر کوئٹہ کور لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور نے علاقہ مکینوں سے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو پاک فوج تنہا نہیں چھوڑے گی۔



انہوں نے کوئٹہ میں پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) کا بھی دورہ کیا اور صوبے میں جاری مون سون بارشوں کے دوران ہونے والے مختلف واقعات میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہارافسوس کیا۔
ملاقات میں وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو، نگراں گورنر میر جان محمد جمالی، وزیر داخلہ میر ضیا لانگو اور چیف سیکرٹری عبدالعزیز عقیلی بھی موجود تھے۔ کمانڈر کوئٹہ کور کو صوبے میں سیلاب کی صورتحال اور جاری امدادی سرگرمیوں کے بارے میں تفصیلی اپ ڈیٹ دی گئی۔ کور کمانڈر نے اس قدرتی آفت کے دوران مسلح افواج کی جانب سے مسلسل اور انتھک کوششوں کی فراہمی کا یقین دلایا اور سول انتظامیہ کی جانب سے ریسکیو اور ریلیف کی کوششوں کو سراہا۔
کور کمانڈرنے اس بات پر زور دیا کہ ڈیموں کے تحفظ کے علاوہ، سڑکوں،ریل کی پٹریوں کی بحالی اوردیکھ بھال کو ترجیح دی جانی چاہیے۔ انہوں نے حکام کو ان علاقوں کی نشاندہی کرنے کی بھی ہدایت کی جہاں آئندہ بارشوں کے دوران سیلاب کی تباہ کاریاں متوقع ہیں تاکہ جان و مال کے نقصان کو کم کیا جا سکے۔
پاک فوج، ایف سی اور سول انتظامیہ ریسکیو اور ریلیف آپریشن میں مصروف ہے۔ لسبیلہ اور بلوچستان کے دیگر سیلاب زدہ علاقوں میں ریلیف  کیمپ قائم کیے جارہے ہیں اور پانی کے بڑھتے ہوئے بہائو اور متاثرہ ڈیموں کے پیش نظر لوگوں کو ریلیف کیمپوں اور محفوظ مقامات پر منتقل کرکے انہیں تیار کھانا اور راشن بھی فراہم کیا جارہا ہے۔اس کے علاوہ پاک فوج اور ایف سی بلوچستان کی جانب سے فری میڈیکل کیمپ بھی لگائے جارہے ہیں جس میں متاثرین کو مفت طبی امداد اور ادویات فراہم کی جارہی ہیں۔
سول انتظامیہ اور پاک فوج کی ٹیمیں خراب موسم میں بھی آمدورفت کے ذرائع بحال کرنے میں مصروف ہیں۔ ژوب، ڈی آئی خان روڈ کو بحال کر دیا گیا، چتر جھا، بیلہ جھل مگسی اور لک پاس کو پیدل چلنے والوں اور چھوٹی گاڑیوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ تمام اہم شاہراہوں کو جلد از جلد کھولنے کے لیے آپریشن جاری ہے۔
پاک فوج اور ایف سی سیلاب سے متاثرہ افراد کی امداد اور ریسکیو کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لاتے ہوئے سول انتظامیہ کو بھرپور تعاون فراہم کر رہے ہیں۔
 

یہ تحریر 456مرتبہ پڑھی گئی۔

TOP